! حجاب فیشن بھی اور پردہ بھی
پہلے کے زمانے میں حجاب کو بطور سر ڈھاپنے ، پردہ کرنے اور خود کو محفوظ کرنے کے لیے پہنا جاتا تھا لیکن اکیسویں صدی میں جہاں بہت سی چیزوں میں تبدیلی آئی ہے وہیں حجاب ان تمام باتوں کے ساتھ ساتھ اب بطور فیشن کے طور پر بھی پہنا جاتا ہے۔ پہلے کے دور میں حجاب پہنے کے کچھ مخصوص طریقے تھے اور حجاب کے لیے کوئی خاص رنگ اور کوئ مخصوص ڈیزائن کو خاطر میں نہیں لایا جاتا تھا لیکن اب تو حجاب کو ماڈرن حجاب کا نام دے دیا گیا ہے۔
ماڈرن حجاب کے لیے اب مختلف قسم کے فیبرک استعمال کیے جاتے ہیں کبھی پرنٹڈ اسکارف فیشن کا حصہ بنتے ہیں تو کبھی کلر فل حجاب فیشن کے طور پر اپنی جگہ بنا لیتے ہیں۔
،آج کل کے دور میں حجاب کے لیے شیفون ،سلک،نیٹ ،جرسی ،لینن(سوتی کپڑا) ،اونی کپڑے اور گلیڑر والے کپڑوں کا استعمال کیا جاتا ہے اس کے علاوہ اب حجاب کے ساتھ مختلف قسم کی اشیاء بھی پہنی اور لگائ جاتی ہے جیسے اسکارف پن ،حجاب بینڈز ،بندیا ،کیپ ،ماتھاپٹی اور فلاورز وغیرہ یہ سب چیزیں اب حجاب کا حصہ بنتی جا رہی ہیں۔
حجاب اب ناصرف اسکول ،کالج ، یونیورسٹی کی لڑکیاں اور ورکنگ وومن پہنتی ہیں بلکہ اب حجاب برائڈز بھی پہنے لگی ہیں لیکن یہ ٹرینڈز ابھی بہت ہی کم لوگوں نے اپنایا ہے لیکن وہ لڑکیاں جو یہ سوچتی تھی کہ حجاب کے بغیر ہم دلہن نہیں بن سکتے ان کے لیے اب بہت سے ڈیزائنرز نے ویڈنگ حجاب کے نام سے بہت سے اسٹائل متعارف کرائے ہیں اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر حجاب ٹیوٹوریل کے نام سے بہت سی ویڈیوز وغیرہ آتی ہیں جن
کو دیکھ کر برائڈز بآسانی حجاب پہن سکتی ہے۔
ان تمام چیزوں سے اب عورتوں اور لڑکیوں کو یہ آسانی ہوگئ ہے کہ وہ جیسےاورجس طرح چاہیں حجاب پہن سکتی ہیں چاہے وہ گھر میں پہنیں ،آنےجانے میں یا پھر شادی بیاہ میں پہنیں اب انہیں اس بات کی ٹینشن نہیں ہوگی کہ حجاب کوکس طرح پہناجائےبلکہ خواتین اب حجاب پہن کر ہر شعبوں میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر سکتی ہیں چاہے وہ شعبہ پائلٹ کاہو ،ڈاکٹر کاہو،پولیس کاہو ،میڈیا سے تعلق ہو یاپھر کوئ اور شعبہ ہو
فائزہ ناصر
(ایم-اے(فائنل